یقین جانیے! اگر ہر مالدار شخص اپنی پوری زکوٰۃ تول ماپ کراور زکوٰۃ کے مکمل شرعی احکامات پوچھ پوچھ کر ادا کرے تو پورے معاشرے میں ایک بھی غریب نہ رہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں اتنے بڑے بڑے مالدار ہیں جن کی دولت کا گمان تو گمان ہم شاید لفظ تصور استعمال کریں تو بھی تصور نہیں ہوسکتا ۔۔۔اتنے مالدار ہیں!اگر یہ تمام مالدار اپنے مال کو بڑھانا چاہتے ہیں‘ بچانا چاہتے ہیں اور بہت زیادہ مال سے مالدار اور زیادہ مالدار یعنی ہزار سے لاکھ‘ لاکھ سے کروڑ‘ کروڑ سے ارب اور ارب سے کھرب بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ بڑھانا چاہتے ہیں یہ ایک نہیں سینکڑوں نہیں‘ ہزاروں لاکھوں مثالیں ہیں اور اس عمل کو جنہوں نے بھی کیا اور محنت کی ان کی زندگی میں کامیابیاں‘ عزتیں شان و شوکتیں اور ان کی نسلوں میں راحتیں ملیں۔ ایک شخص مجھے ملے میں اس کو نہیں جانتا تھا اس نے تعارف کروایا تو میں نے ان کے باپ دادا کی دولت جاگیرداری کا تذکرہ سنا ہوا تھا تو مجھے کہنے لگا آپ کو شاید پتہ ہو کہ میں اس وقت مالدار نہیں ہوں۔۔۔ بلکہ مفلس ہوں۔۔۔ اگر مفلسی سے نیچے کی کوئی بات ہے تو آپ یقین کرلیں۔ میں ایک دم چونکا۔۔۔ اور حیران ہوا کیوں؟ کہنے لگا میں نے سارے اسباب پر نظر ڈالی تو پتہ یہ چلا کہ میرے بڑے زکوۃ اور عشر نہیں دیتے تھے۔ بس۔۔۔ یہی چیز ایسی تھی جو آئندہ آنے والی نسلوں کو لے ڈوبی ہماری نسلوں سے مال و دولت، جاگیر، پراپرٹی اور زمینیں کیسے گئیں مجھے پتہ نہیں۔۔۔ ایسے گئیں ایسے گئیں کہ جیسے تیز ہواؤں سے بادل چلے جاتے ہیں۔ ایک صاحب مجھے کہنے لگے کہ میں نے اپنی نسلوں کو بتایا ہوا ہے کہ خیال کرنا زکوٰۃ اور عشر کبھی نہ چھوڑنا کیونکہ میں نے اپنے باپ اور دادا میں یہی دیکھا اور اپنے دادا سے سنا کہ اس کا باپ دادا بھی یہی عمل یعنی مکمل اور پوری زکوۃ اور پورا عشر۔۔۔ یعنی پورے مسئلہ کی تحقیق کرکے اور پورا ادا کرنا۔ میں نے اپنی نسلوں کو کہا ہے کہ اگر فقیر تنگدست اور غریب بننا چاہتے ہو تو پھر چاہے چھوڑ دو۔ ورنہ زکوۃ اور عشر نہ چھوڑنا۔۔۔ تمہیں کا ئنات کی کوئی طاقت فقیر کرنہیں سکتی۔قارئین! رمضان۔۔۔ جسم کا صدقہ‘ مال کا صدقہ‘ خواہشات کا صدقہ‘ چاہتوں کا صدقہ‘ بھوک کا صدقہ‘ پیاس کا صدقہ‘ نظروں کا صدقہ‘ کانوں کا صدقہ‘ زبان کا صدقہ یہ سب صدقے ہی کا مہینہ ہے اور پھر گرمی کا رمضان اور گرمی بھی ایسی کہ جو بتادے کہ واقعی میں گرمی ہوں۔ تو رمضان کے اس مہینے میں آپ اور میں۔۔۔ زکوۃ اور عشر کے بارے میں سوچیں اور ایسا سوچیں کہ ہماری سوچیں عمل کا ذریعہ بن جائیں۔ یقین جانیے! کبھی بھی غربت اور تنگدستی فقر اور فاقہ مفلسی اور فقیری آپ کا دروازہ نہیں کھٹکھٹائے گی۔ خیال کرنا کہیں زکوۃ دینے والے کہیں زکوۃ لینے والے نہ بن جائیں۔ میرے سامنے بے شمار کیس ہیں‘ خونریزی‘ قتل و غارت‘ مقدمات‘ گھریلو مشکلات ‘الجھنیں‘ زندگی کے مسائل اور ناکامیاں ان لوگوں کا مقدر بن گئی ہیں جنہوں نے یہ غلطی کی کہ تھے تو زکوۃ دینے والے اور دونوں ہاتھوں سے زکوۃ وعشر لیا اور زندگی اور نسلوں کو بربادی کی طرف لے گئے۔ رمضان المبارک میں کوشش کریں ہم کثرت سے اپنی نظروں کو‘ زبان کو‘ دل کو‘ کانوں کو‘ آنکھوں کو‘ سوچوں کو‘ جذبوں کو‘ چاہتوں کو‘ وجدان کو‘ ارادوں کو۔۔۔ ان سب چیزوں کو استغفار پر لگائیں یعنی استغفار یہ ہے کہ گزشتہ جو ہوگیا اس پر تو معافی ہے آئندہ نہیں کریں گے اور پورے رمضان میں جسم کے ان سارے حصوں اور کیفیات کو اس عہد و پیمان پر لگائیں۔ پھر دیکھیں یہ رمضان شاندار رمضان ہوگا اور ایسا شاندار کہ ہم سوچ ہی نہیں سکتے۔ آئیے! ہم سب عہد کریں کہ اس رمضان میں اپنے لیے دعائیں کم اور غیروں کیلئے‘ دین کے دشمنوں کیلئے‘ملک کے دشمنوں کیلئے‘ جان ومال‘ عزت و آبرو اور نسلوں کے دشمنوں کیلئے زیادہ دعائیں کریں گے۔ ہم عہد کریں اس رمضان ہمارے مزاج میں خیرخواہی‘ رواداری اپنوں کیلئے بھی اور غیروں کیلئے بھی اور زیادہ بڑھتی چلی جائے اور کہیں زیادہ اس میں اضافہ ہوتا چلا جائے اور ہاں یاد رکھیے گا۔۔۔!!! اس رمضان میں افطار کے وقت اور قبولیت کے وقت اگر ہوسکے تو چھوٹے بچوں کو اپنی آمین میں ضرور شامل کیجئے گا ان کی آمین سات آسمانوں سےاوپر جاتی ہے یقین نہ آئے تو پورے رمضان میں آزما کر دیکھ لیں۔۔۔!!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں